جب مصنوعی ذہانت غلط بولنے لگے۔

جب مصنوعی ذہانت غلط بولنے لگے: علم، تحقیق اور اعتماد کا نیا بحران دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ کل تک جو کچھ انسان کی سوچ، تحقیق یا تخیل کی حدوں میں تھا، آج وہ مشینوں کے الگورتھم میں قید ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI) اب وہ اصطلاح نہیں رہی جو صرف سائنس دانوں یا انجینئروں کی زبان پر ہو . یہ ہمارے روزمرہ فیصلوں، معلومات، حتیٰ کہ ہمارے یقین تک میں داخل ہو چکی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا واقعی یہ نظام اتنا قابلِ اعتماد ہے جتنا ہم سمجھتے ہیں؟ علم اور ڈیٹا کا سمندر — مگر پانی کتنا صاف؟ مصنوعی ذہانت کا پورا ڈھانچہ ڈیٹا پر کھڑا ہے۔ جو کچھ انٹرنیٹ پر موجود ہے، مضامین، کتابیں، خبریں، سوشل میڈیا کے جملے، اور سب کچھ یہ نظام اسی سے سیکھتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود ہر چیز درست نہیں۔ جب ڈیٹا میں خامی ہو تو نتیجہ بھی خام ہوتا ہے۔ ایسے میں بعض ماہرین نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کئی ماڈیولز نے موجود ڈیٹا کا بیشتر حصہ استعمال کر لیا ہے۔ اب جب ان سے ایسے سوالات کیے جاتے ہیں جن کا واضح جواب ڈیٹا میں نہیں، تو یہ نظام خود سے فرضی معلومات گھڑنے لگتا ہے جیسے ہم مصنوعی سچ کہہ سکتے ہیں۔ جب ی...