"مرد اور عورت کی دوستی " حقیقت یا فریب

مرد اور عورت کی دوستی , حقیقت یا فریب؟ “مرد اور عورت کبھی صرف دوست نہیں ہو سکتے” — یہ جملہ ہمیں کہیں نہ کہیں سننے کو ملتا ہے۔ شاید کسی بزرگ کی زبان سے، یا کسی فلمی کردار کے ڈائیلاگ میں، یا پھر آسکر وائلڈ اور شیکسپیئر جیسے کلاسیکی مفکرین کے اقوال میں۔ ان کا ماننا تھا کہ جب مرد اور عورت ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں تو ان کے درمیان لازمی طور پر کشش، محبت یا کوئی اور جذبہ جنم لیتا ہے، جو خالص دوستی کو ممکن نہیں رہنے دیتا۔ لیکن کیا یہ تصور آج بھی اتنا ہی قطعی ہے؟ یا بدلتے ہوئے سماجی، ثقافتی اور ذہنی افق نے ہمیں رشتوں کو نئے زاویے سے دیکھنے کا موقع دیا ہے؟ یہ سوال صرف جذباتی یا ادبی نہیں، بلکہ فکری، سماجی اور تہذیبی پیچیدگیوں سے جڑا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس موضوع پر سنجیدہ غور و فکر، مشاہدہ اور تجزیہ ناگزیر ہے۔ روایتی سماجی تناظر برصغیر، مشرق وسطیٰ اور متعدد مشرقی معاشروں میں مرد و عورت کے تعلقات پر کڑی نظریں رکھی جاتی ہیں۔ معاشرتی بیانیے میں "عزت"، "غیرت"، اور "شرافت" جیسے الفاظ ایسے استعمال ہوتے ہیں گویا مرد و عورت کے درمیان کسی بھی نوعیت کا ربط فوراً خطرے ...