اشاعتیں

مئی, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مشرق وسطیٰ کی نئی بساط

  مشرق وسطیٰ کی نئی بساط ,  ہتھیاروں کے سودے، بنتے اور بگڑتے اتحاد۔ امریکہ اور سعودی عرب کے مابین 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے نے مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ صرف ہتھیاروں کا سودا نہیں، بلکہ آنے والے دنوں میں خطے کے سیاسی تعلقات اور سفارتی اتحادوں کا ایک پیش خیمہ معلوم ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا واشنگٹن، اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان خلیج کو پاٹنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو محدود کیا جا  سکے۔  امریکہ عرصے سے سعودی عرب اور اسرائیل کو ایک متحدہ محاذ میں دیکھنے کا خواہاں رہا ہے، لیکن دونوں ممالک کے تعلقات کبھی مکمل طور پر معمول کے مطابق نہیں رہے۔ اسلحے کا یہ معاہدہ بظاہر سعودی عرب کی عسکری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ہے، مگر اس کے سائے میں واشنگٹن کے ایک وسیع تر منصوبے کی جھلک نظر آتی ہے۔   واشنگٹن کی سعودی عرب کو طاقتور بنانے کے ساتھ اسرائیل کی فوجی برتری کو بھی برقرار رکھنا ایک سفارتی مجبوری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایف-35 جیسے حساس جنگی طیارے اس معاہدے کا حصہ نہیں، مگر یہ سودا ریاض کے ساتھ گہری فوجی شراکت د...