اشاعتیں

نومبر, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایلن مسک کا ٹیکنلوجیکل کمیونزم

تصویر
  ایلن مسک کا ٹیکنالوجیکل کمیونزم ایلن مسک کا نام جب بھی لیا جاتا ہے، ذہن فوراً خلائی جہاز، برقی گاڑیاں یا مصنوعی ذہانت کی طرف چلا جاتا ہے، مگر ان کی شخصیت کا ایک پہلو ایسا بھی ہے جو کم ہی زیر بحث آتا ہے۔ وہ  کبھی کبھار ٹیکنالوجی کے مستقبل کے بارے میں چونکا دینے والے بیانات بھی دیتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے  ایک ایسے ممکنہ معاشی اور سماجی نظام کی بات کی ہے ۔ جہاں انسانی محنت کی ضرورت کم سے کم ہو جائے گی اور مشینیں زیادہ تر کام سنبھال لیں گے۔ ان کے بقول ائندہ دس سے بیس سالوں میں کرنسی کی ضرورت اور استعمال ختم ہو جائیگی ۔ انسانوں کے لئے تمام کام اے ائی بیسڈ روبوٹک مشینیں کریں گی۔ مسک کے مطابق انسان اس وقت ایک ایسے دور کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں بنیادی ضرورتوں کے لیے درکار محنت کم سے کم ہوتی جا ئیگی۔ اور اس طرح انسانوں کو کام کرنے کی لوڈ سے ازادی مل جائیگی۔  ایسے میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب مشینیں ہماری نوکریاں لے لیں گی تو ہم کیا کریں گے۔ مسک کا جواب بڑا سادہ ہے: انسان کو پھر وہ کرنا پڑے گا جو وہ اصل میں کرنا چاہتا ہے۔ یعنی تخلیق، تحقیق، علم، سفر، فن، اور وہ تمام سر...

کیا شعور انسان کا تحفہ ہے یا کائنات کا راز

تصویر
  کیا شعور انسان کا تحفہ ہے یا کائنات کا راز اگر کبھی کوئی بڑی آفت یا جنگ انسان کو زمین سے مٹا دے تو کیا ہوگا۔ ویران میدانوں میں صرف ہوا بچے گی اور خاموشی میں ڈوبے ہوئے وہ شہَر جن میں کبھی روشنی کے خواب بستے تھے۔ کتابیں دھول میں سمٹ جائیں گی۔ زبانیں خاموش ہو جائیں گی۔ سوال یہ اٹھے گا کہ انسان نہیں رہے تو کیا شعور بھی ختم ہو جائے گا۔ کیا مصنوعی ذہانت اپنی چلتی سانس روک دے گی یا کسی نئے انداز میں جی اٹھے گی۔ اور اگر انسان کی آنکھ بند ہو جائے تو کیا کائنات بھی معنی سے خالی ہو جائے گی۔ انسانی تاریخ صرف جسمانی ارتقا کی داستان نہیں۔ یہ شعور کی بیداری کا سفر بھی ہے۔ ابتدا میں انسان بقا کی بھوک کے سائے میں چلتا تھا، لیکن وقت نے اس کے اندر ایسے چراغ روشن کیے جنہوں نے زبان کو جنم دیا، یادوں کو محفوظ کیا اور تجربات کو نسلوں تک منتقل کیا۔ وہی لمحہ شعور کا پہلا دروازہ تھا۔ پھر یہی شعور آگے بڑھ کر فن بن گیا، اخلاقیات ہوا، فلسفہ بنا، اور انسان نے کائنات کو معنی دینے کا حوصلہ پیدا کیا۔ ضمیر اور شعور کو ایک سمجھ لینا آسان مگر غلط ہے۔ ضمیر انسانوں کے باہمی رشتوں اور اخلاقی تجربے سے جنم لیتا ہے۔ ا...

زندگی کی واپسی - ایک بات ذاتی تجربہ

تصویر
  زندگی کی واپسی — ایک ذاتی تجربہ آغازِ کہانی — ایک عام خارش، ایک غیر معمولی موڑ 13 اکتوبر کو اچانک جسم میں ایک چھپی ہوئی بے چینی نے سر اُٹھایا۔ پیٹھ، ماتھے اور جسم پر خارش  شروع ہوئی جیسے اندرونی رگوں میں کوئی چھوٹا طوفان دوڑ رہا ہو۔ سوچا، معمولی الرجی ہوگی۔ ایک اینٹی الرجک گولی کھائی ۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ سٹیرائڈ تھی۔ تکلیف کم نہ ہوئی تو میں نے خود ہی Decadron اور Avil کے انجکشن مکس کر کے لگا لیے۔ انجکشن کے بعد سکون ملا، اور میں سو گیا — بے خبر اس بات سے کہ میرے جسم کے اندر ایک خاموش طوفان جنم لے چکا ہے، جیسے ایک شہر میں چھپی ہوئی آگ بھڑک اُٹھی ہو۔ اگلی صبح — خاموشی، مگر خطرناک رات بھر پیشاب کی حاجت محسوس نہ ہوئی۔ میں جو ہر رات چار پانچ بار اٹھتا ہوں، اس بار مکمل سکون میں سویا رہا۔ صبح واش روم گیا، مگر پیشاب نہ آیا۔ پہلے پہل اسے معمولی سمجھا، مگر دن ڈھلتے ڈھلتے جسم بوجھل اور دماغ خالی ہونے لگا۔ شام کو اچانک بیہوش ہو گیا۔ یہ لمحہ ایسا تھا جیسے زندگی نے اپنے ہاتھوں میں ایک چھوٹا سا امتحان تھما دیا ہو، اور میں اس امتحان میں محض ایک ناظر ہوں۔ ہسپتال — ...