زندگی کی واپسی - ایک بات ذاتی تجربہ


 


زندگی کی واپسی — ایک ذاتی تجربہ
آغازِ کہانی — ایک عام خارش، ایک غیر معمولی موڑ
13 اکتوبر کو اچانک جسم میں ایک چھپی ہوئی بے چینی نے سر اُٹھایا۔
پیٹھ، ماتھے اور جسم پر خارش  شروع ہوئی جیسے اندرونی رگوں میں کوئی چھوٹا طوفان دوڑ رہا ہو۔
سوچا، معمولی الرجی ہوگی۔
ایک اینٹی الرجک گولی کھائی ۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ سٹیرائڈ تھی۔
تکلیف کم نہ ہوئی تو میں نے خود ہی Decadron اور Avil کے انجکشن مکس کر کے لگا لیے۔
انجکشن کے بعد سکون ملا، اور میں سو گیا —
بے خبر اس بات سے کہ میرے جسم کے اندر ایک خاموش طوفان جنم لے چکا ہے،
جیسے ایک شہر میں چھپی ہوئی آگ بھڑک اُٹھی ہو۔
اگلی صبح — خاموشی، مگر خطرناک
رات بھر پیشاب کی حاجت محسوس نہ ہوئی۔
میں جو ہر رات چار پانچ بار اٹھتا ہوں، اس بار مکمل سکون میں سویا رہا۔
صبح واش روم گیا، مگر پیشاب نہ آیا۔
پہلے پہل اسے معمولی سمجھا،
مگر دن ڈھلتے ڈھلتے جسم بوجھل اور دماغ خالی ہونے لگا۔
شام کو اچانک بیہوش ہو گیا۔
یہ لمحہ ایسا تھا جیسے زندگی نے اپنے ہاتھوں میں ایک چھوٹا سا امتحان تھما دیا ہو،
اور میں اس امتحان میں محض ایک ناظر ہوں۔
ہسپتال — زندگی کا لمحہ بہ لمحہ امتحان
جب آنکھ کھلی تو میں ہسپتال کے بیڈ پر تھا۔
اکسیجن ماسک چہرے پر،
ڈاکٹرز کے چہرے سنجیدہ اور خاموش۔
پلس نیچے، بلڈ پریشر نیچے،
اور رپورٹ نے بتایا — گردے بند ہیں۔
کریٹینین 7.5۔
ساتھ ہی ڈینگی بھی۔
پلیٹ لٹس صرف تیرہ ہزار۔
ایسا لگا جیسے جسم کے اندر ایک خاموش جنگ لڑی جا رہی ہو،
جہاں سپاہی وہی ہے جو دکھائی نہیں دیتا، اور تماشائی وہ جو میں ہوں۔
دعا، صبر، اور امید کا سفر
اگلے کچھ دن ہسپتال میں گزرے۔
ہر قطرہ، ہر انجکشن، ہر ٹیسٹ میں امید کی روشنی چمکتی رہی۔
ہر رات دل میں ایک ہی دعا گونجتی:
"یا اللہ، بس ایک موقع اور دے دے۔"
پھر وہ لمحہ آیا —
کریٹینین 1.1۔
ڈاکٹر کی مسکراہٹ جیسے ایک نئے سورج کی روشنی میرے اندر اُتری۔
“گردے ٹھیک ہیں، مگر خیال رکھنا۔”
یہ جملہ میری روح میں نقش ہو گیا،
اور میں نے محسوس کیا کہ زندگی واقعی ایک نایاب تحفہ ہے۔
واپسی — ایک نئی جلد، ایک نیا شعور
گھر واپس آیا تو جسم میں درد اور کمزوری تھی۔ کھانا پینا مشکل تھا۔ منہ کا ذائقہ ختم ہوگیا تھا۔ لیکن آہستہ آہستہ نارمل ہوتا گیا۔ اچانک جسم پر ایک نیا منظر نامہ ابھرا تھا۔
ہاتھوں کی جلد اتر رہی تھی،
ہاتھوں سے پرانی کھال جیسے خود بخود الگ ہو رہی تھی،
اور نیچے سے ایک نرم، نئی جلد ابھر رہی تھی۔
یوں لگا جیسے قدرت کہہ رہی ہو:
"میں نے تمہیں دوبارہ بنایا ہے، اور تمہیں نیا آغاز دیا ہے۔"
ایک خاص علامتی دن — صحت اور تخلیق کا سنگم
دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسی دن، 13 اکتوبر کو، میرا ناول Das Nova – Light that couldn’t be caged ایمازون پر پبلش ہوا۔
یعنی جسمانی امتحان اور تخلیقی فتح — دونوں ایک دن میں مل گئے۔
یہ لمحہ واقعی علامتی ہے، جیسے زندگی نے کہا:
"یہ دن تمہارا ہے — ایک طرف شفایابی، دوسری طرف تخلیقی آزادی۔"
حاصلِ تجربہ — زندگی ایک نعمت ہے
میں نے سیکھا کہ زندگی کا ہر لمحہ قرض ہے۔
ایک چھوٹی سی لاعلمی — ایک انجکشن، ایک غلط دوا ، کبھی کبھار زندگی کا توازن بدل دیتی ہے۔
انسان کا جسم خالق کا شاہکار ہے؛
ایک عضو بند ہو جائے تو پوری کائنات رک جاتی ہے۔
اور سب سے بڑھ کر میں نے جانا کہ شفا صرف دوا سے نہیں آتی۔
یہ ایمان، دعا، اپنوں کی محبت اور شکر سے مکمل ہوتی ہے،
اور یہ انسان کو اپنی کمزوریوں اور اللہ کی مہربانی کا احساس دلاتی ہے۔
اختتام — شکر کا لمحہ
یہ تحریر دراصل ایک شکریہ ہے —
اُس ربّ کے نام،
جس نے میرے گردوں کو دوبارہ رواں کیا،
دل کو شکر سے بھر دیا،
اور یہ سکھایا کہ زندگی کی ہر سانس ایک تحفہ ہے،
ہر لمحہ ایک روشنی، اور ہر تجربہ ایک سبق ہے۔ اس بلاگ کے ذریعے میں اپنے تمام بہن بھائیوں کا اور ان کے بچوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ۔ میری بھائیوں کی فیملیز اور ان کے بچوں کا اپنی فیملی اور بچوں کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری ہے جنہوں نے مجھے نہ صرف مسلسل دعائیں دیں بلکہ دن رات میری خدمت بھی کی۔ میں اس بلاگ کے ذریعے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ چند الفاظ میرے ان پیاروں کیلئے ہیں جنہوں نے نہایت محبت اور شفقت کے ساتھ میرے ساتھ یہ جنگ لڑی۔ ابھی تک تو ہم نے یہ سنا تھا کہ بھائی آپ کی طاقت یوتے ہیں۔ لیکن اس بیماری نے مجھے یہ بتایا کہ واقعی بھائی طاقت تو ہوتے ہی ہیں لیکن بہنیں بھی بھائیوں کی طاقت ہوتی ہیں جو نہ صرف محبت دیتی ہیں بلکہ دعائیں بھی دل سے دیتی ہیں۔ اور انہی دعاؤں کی بدولت شائد مجھے نئی زندگی ملی۔
طفیل خان جو میرے بھائی سے زیادہ دوست بھی ہے اس نے بھائیوں سے زیادہ حق ادا کیا۔ اور دوسرا  بھائی اظہار احمد  دن رات میری خدمت میں لگا رہا۔  شاید یہی بھائیوں کی محبت تھی جس نے مجھے زندگی کی جانب واپس کیا۔ میں اس تحریر کے ذریعے اپنے بھائیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا یوں کہ آپ نے جو کچھ میرے لئے کیا اس کی مثالیں نہیں ملتی۔
ایک محبت بھرا سالیوٹ مرے بھائیوں۔
میرے بچوں اور بھتیجوں اور بھتیجیوں تم سب کی محبت کو بابا کا سرخ سلام ۔ اس کے علاوہ جن رشتہ داروں اور دوستوں  نے بذات خود یا بذریعہ فون میری عیادت کی اور میرے لئے دعائیں کیں ان کا بھی ہمیشہ احسان مند رہوں گا۔ 
بیماری کے دوران ہسپتال میں ڈاکٹروں سے سیکھے کچھ ٹپس۔
سٹیرائڈ دوا کب خطرناک بن سکتی ہے؟
سٹیرائڈ (جیسے Decadron، Prednisolone وغیرہ) بہت طاقتور دوائیں ہیں۔
یہ صرف ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کی جا سکتی ہیں،
کیونکہ یہ وقتی آرام دیتی ہیں مگر جسم کے مدافعتی نظام کو دبا دیتی ہیں۔
ڈینگی، وائرل بخار، یا کسی انفیکشن کے دوران ان کا خود سے استعمال گردوں، جگر، یا دل کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ڈینگی یا بخار میں احتیاطی تدابیر:
پانی اور الیکٹرولائٹس زیادہ پئیں۔
بخار کے لیے صرف Paracetamol لیں۔
بروفین، اسپرین یا سٹیرائڈز سے گریز کریں۔
اگر پیشاب کم آئے یا جسم سوجنے لگے تو فوراً نیفرالوجسٹ سے رجوع کریں۔
خود علاج (Self-medication) سے ہمیشہ پرہیز کریں۔

  • ندیم فاروقی 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

پرانے وقتوں کے علاج سے آج کے مہنگے علاج تک — کیا بدلا اور کیا ویسا ہی رہا؟

سوشل میڈیا یونیورسٹی — جہاں سب پروفیسر ہیں