خاموشی میں پلتی نئی دنیا

خاموشی میں پلتی ہوئی نئی دنیا

صبح کی روشنی ئیں پہاڑوں سے نہیں، موبائل کی اسکرین سے آتی ہے۔ چائے کی خوشبو کے ساتھ TikTok کی آوازیں، اور تنہائی میں Facebook کے نوٹیفکیشن۔ یہ نئی دنیا ہے جہاں خاموشی بھی مصروف ہے، اور خواب بھی ڈیجیٹل ہو چکے ہیں۔ مگر اس شور میں، کیا ہم خود کو سن پا رہے ہیں؟

کبھی صبح کا آغاز اذان کی آواز سے ہوتا تھا، یا ماں کے ہاتھ کی چائے سے۔ اب الارم بجتا ہے، اسکرین روشن ہوتی ہے، اور انگلیاں بے ساختہ انسٹاگرام کی طرف بڑھتی ہیں۔ یہ تبدیلی صرف عادتوں کی نہیں، روح کی بھی ہے۔ ہم وہی لوگ ہیں، مگر ہماری صبحیں بدل گئی ہیں۔ اور شاید ہماری خاموشیاں بھی۔
موبائل اب صرف رابطے کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک دنیا ہے۔ اس میں خواب ہیں، کام ہیں، محبتیں ہیں، اور تنہائیاں بھی ہیں۔ ایک نوجوان جو پہاڑوں میں رہتا ہے، اب دنیا بھر کے کلائنٹس سے بات کرتا ہے۔ ایک لڑکی جو کبھی صرف گھر کی دیواروں تک محدود تھی، اب  ویڈیوز میں نظر  آرہی ہے۔ یہ سب کچھ خوبصورت ہے، مگر اس میں ایک سوال بھی چھپا ہے، کیا ہم اس نئی دنیا میں خود کو کھو رہے ہیں یا پا رہے ہیں؟

خاموشی کا شور

خاموشی پہلے تنہائی کی علامت تھی۔ اب یہ مصروفیت کی نئی شکل ہے۔ کوئی کمرے میں اکیلا بیٹھا ہے، مگر اس کے ہاتھ میں موبائل ہے، اور دماغ میں ہزاروں آوازیں۔ خاموشی اب شور سے بھری ہوئی ہے۔ اور اس شور میں، وہ پرانی خاموشی کہیں دب گئی ہے۔ اب خاموشی کو سننے کے لیے موبائل بند کرنا پڑتا ہے۔ اور شاید خود کو بھی۔

خوابوں کی نئی شکل
خواب اب نیند میں نہیں، جاگتے لمحوں میں دیکھے جاتے ہیں۔ Facebook پر پروفائل بناتے ہوئے، یا Canva پر ڈیزائن بناتے ہوئے۔ یہ خواب خوبصورت ہیں، مگر ان میں ایک بےچینی بھی ہے۔ ہر نوٹیفکیشن ایک امید ہے، اور ہر خاموشی ایک سوال۔ کیا ہم صرف کام کر رہے ہیں، یا کوئی پہچان بھی بنا رہے ہیں؟ کیا ہم صرف کمائی کے پیچھے ہیں، یا خودی کی تلاش میں بھی؟

خودی: ایک بھولی ہوئی روشنی

نئی دنیا میں سب کچھ ہے—رفتار، رسائی، رنگ۔ مگر خودی کہیں پیچھے رہ گئی ہے۔ وہ خودی جو رومی نے خاموشی میں پکاری تھی۔ اب خودی کو تلاش کرنا ایک نیا عمل ہے۔ شاید ہر بلاگ، ہر ویڈیو، ہر تخلیق اسی تلاش کا حصہ ہے۔ اور شاید یہی وہ لمحہ ہے جہاں ہم رک کر پوچھ سکتے ہیں: میں کون ہوں؟

چائے، پہاڑ، اور موبائل

ایک لمحہ ایسا بھی آتا ہے جب موبائل بند ہوتا ہے، چائے کا کپ ہاتھ میں ہوتا ہے، اور پہاڑوں کی خاموشی دل میں اترتی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جہاں نئی دنیا اور پرانی روح ایک دوسرے کو سلام کرتی ہیں۔ یہی وہ لمحہ ہے جہاں تحریر جنم لیتی ہے۔

"خاموشی  تنہائی نہیں، ایک نئی دنیا کی دہلیز ہے۔"

جو خواب خاموشی میں دیکھے جائیں، وہی دنیا بدلتے ہیں۔

ندیم فاروقی 

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

پرانے وقتوں کے علاج سے آج کے مہنگے علاج تک — کیا بدلا اور کیا ویسا ہی رہا؟

سوشل میڈیا یونیورسٹی — جہاں سب پروفیسر ہیں

صدر ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ