زنجیروں سے آزادی تک — ایگبو لینڈنگ کی کہانی
زنجیروں سے آزادی تک — ایگبو لینڈنگ کی کہانی تاریخ کے صفحات پر کچھ لمحات ایسے بھی آتے ہیں جو محض گزرا ہوا زمانہ نہیں رہتے، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے آئینہ بن جاتے ہیں۔ وہ لمحے جب انسان اپنی کمزوریوں کے باوجود اپنی روح کی طاقت دکھاتا ہے، جب وہ ظلم کے سب سے گہرے اندھیروں میں بھی اپنی ذات کا وقار بچانے کے لیے کھڑا ہوتا ہے۔ 1803 میں جارجیا کے ساحل پر پیش آنے والا واقعہ، جسے آج ایگبو لینڈنگ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، ایک ایسا ہی لمحہ تھا۔ یہ واقعہ غلامی کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے انسان کی طاقت، اس کی بغاوت، اور آزادی کی شدید خواہش کی یاد دلاتا ہے۔ ایگبو مرد و عورت، جنہیں افریقہ سے پکڑ کر امریکہ لایا گیا تھا، ایک بدنام زمانہ چاول کے کھیت میں بیچنے کے لیے جہاز پر سوار تھے۔ زنجیروں میں جکڑے ہوئے، ان کے جسم غلامی کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے، مگر ان کی روحیں آزاد تھیں۔ جہاز کے نچلے حصے میں، جب انہوں نے اجتماعی طور پر گانا شروع کیا، تو یہ محض ایک دھن نہیں تھی، بلکہ ایک اعلان تھا، ایک بغاوت، ایک وقار کا، اور آزادی کا۔ ملاحوں نے انہیں خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، مگر ان کی آوازیں ایک اجتماعی...